تعلقات کی ہر رسم کو سلا دے گا
تعلقات کی ہر رسم کو سلا دے گا
خبر نہ تھی کہ وہی آگ کو ہوا دے گا
کسی بھی غیر کو فرصت کہاں ٹھہرنے کی
جو زخم دے گا مجھے میرا آشنا دے گا
اسی لیے کبھی اظہار میں نہیں کرتا
وہ آرزو کو مری آئنہ دکھا دے گا
سکون بکھرا ہوا دیکھ کر جو بیٹھ بھی جاؤں
خموش جھیل میں پتھر کوئی گرا دے گا
شرر جو حوصلۂ دل کا بن گیا شعلہ
گلاب راہ گزر پر مری بچھا دے گا
جہاں پہ چاہا ہے اس نے وہیں ٹھہر گیا ہوں
کہاں قیام ہے میرا وہی پتہ دے گا
یہ وقت ایسا ہی ظالم ہے نورؔ مت پوچھو
مجھے خبر تھی مرا نقش تک مٹا دے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.