تعلقات میں یخ بستگی پڑی رہے گی
تعلقات میں یخ بستگی پڑی رہے گی
کہیں غبار کہیں دھند سی پڑی رہے گی
وہ آئے گا اسے دیکھیں گے دیکھتے رہیں گے
کتاب ایسے کھلی کی کھلی پڑی رہے گی
پڑا رہے گا کوئی خواب ایک پھول کے ساتھ
اور اس کے ساتھ اک تصویر بھی پڑی رہے گی
کچھ احتیاط تعلق اب اس مقام پہ ہے
کہ دل میں جو بھی گرہ پڑ گئی پڑی رہے گی
یہ برف اب کے برس بھی اگر نہیں پگھلی
ہمارے بیچ پڑی خامشی پڑی رہے گی
درون ذات پہ اڑتی رہے گی گرد ملال
دلوں کی ڈور یوں الجھی ہوئی پڑی رہے گی
شکن پڑی ہے جبیں پر تو نوچ ڈال اسے
وگرنہ دیر تلک یہ پڑی پڑی رہے گی
ہمیں نہ ہوں گے اگر کل تو حسن داد طلب
چمک دمک یہ تری دل کشی پڑی رہے گی
چلا بھی جائے گا اٹھ کر تو میرے بستر پر
شکن شکن مری افسردگی پڑی رہے گی
پڑے رہیں گے ترے در پہ خستہ جاں تیرے
ہمارے باد بھی درماندگی پڑی رہے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.