تعمیر کا سودا ہے نہ تخریب کا ڈر ہے
تعمیر کا سودا ہے نہ تخریب کا ڈر ہے
یہ دشت تو لگتا ہے کہ مجنوں کا نگر ہے
یہ معجزہ اس عجز بصارت نے دکھایا
افلاک نہیں ہیں یہ مری حد نظر ہے
ڈوبا ہوں مگر سیل زماں میں نہیں ڈوبا
گرداب ہے جذبات کا سوچوں کا بھنور ہے
خوں پینے لگا دیکھیے انسان کا انسان
اللہ قیامت ہے یہ اللہ حذر ہے
موجود کی ہر چیز ہے یوں بھی تہ و بالا
کیا عالم امکان بھی اب زیر و زبر ہے
جانے ہی نہیں دیتے کہیں دائرے مجھ کو
میں سوچتا رہتا ہوں سفر ہے کہ حضر ہے
اس شدت ظلمت میں جو ظاہر ہے افق پر
امید سحر ہے کہ یہ تنویر سحر ہے
جو کچھ بھی گزرتی ہے زمیں والوں پہ گزرے
واعظ کی تو بس عالم بالا پہ نظر ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.