طاق میں کون رکھ گیا ایک دیا اور ایک پھول
طاق میں کون رکھ گیا ایک دیا اور ایک پھول
دھیان میں پھر سے جل اٹھا ایک دیا اور ایک پھول
میرے تمہارے درمیاں قطرۂ اشک رائیگاں
پچھلی رتوں کا سانحہ ایک دیا اور ایک پھول
خواب ہی خواب میں کٹی عمر تمام جل بجھی
تیرا کہا مرا سنا ایک دیا اور ایک پھول
شام فراق کی قسم اور تو کچھ نہ پاس تھا
تیرے لئے بچا لیا ایک دیا اور ایک پھول
بام مراد تک مرے ہاتھ نہ جا سکے مگر
دیر تلک جلا کیا ایک دیا اور ایک پھول
تیری اداس آنکھ سے میرے خموش ہونٹ تک
حرف وصال کیا ہوا ایک دیا اور ایک پھول
جشن کی رات جب ترے نام پہ لوگ چپ سے تھے
میں نے یوں ہی اٹھا لیا ایک دیا اور ایک پھول
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.