تارے بنائے کیوں فلک پیر کے لئے
تارے بنائے کیوں فلک پیر کے لئے
کیا تھے چراغ خانۂ زنجیر کے لئے
نالہ یوں ہی ضرور ہے تاثیر کے لئے
تقدیر جیسے شرط ہے تدبیر کے لئے
شورش میں دل ہے زلف گرہ گیر کے لئے
دیوانہ غل مچاتا ہے زنجیر کے لئے
قحط جنوں یہی ہے تو پابند عشق کے
ترسیں گے ایک دانۂ زنجیر کے لئے
رکھ دینا پاس ہجر میں خنجر بھی زہر بھی
یہ ہے علاج موت کی تاخیر کے لئے
روغن چراغ طور کا درکار ہے ہمیں
او یار خوب رو تری تصویر کے لئے
مل جائے مانگنے سے اگر بھیک بھی مجھے
در در پھروں میں پارۂ تقدیر کے لئے
وہ شہسوار تو ہے کہ میکال و جبرئیل
دوڑے تیرے رکاب میں توقیر کے لئے
عمر رواں کے واسطے لازم ہے داغ عشق
روشن چراغ کرتے ہیں رہ گیر کے لئے
افسانہ خوب ہے مری زنجیر و طوق کا
حداد کو بلائیے تحریر کے لئے
پہلے تو میرے قتل کی قاتل کو فکر تھی
اب سوچ میں ہے لاش کی تشہیر کے لئے
ٹھہرا نہ ایک بھی مرے دل کے جواب میں
نقشے ہزاروں کعبے کی تعمیر کے لیے
خط کا نہ دھیان الفت ابرو میں چاہئے
نقصان مورچے سے ہے شمشیر کے لئے
چاہے اگر فروغ تو چپ بیٹھ بزم میں
کب ہے زبان شمع کی تقریر کے لئے
اس شمع رو کی بزم گلستاں سے کم نہیں
منقار عندلیب ہو گل گیر کے لئے
ابرو کا حسن اور بھی افشاں سے بڑھ گیا
جوہر سے آبرو ہوئی شمشیر کے لئے
سینہ بھی سامنے ہے جگر بھی ہے سامنے
کیا کیا ہدف ہیں یار ترے تیر کے لئے
مجھ رند کا بنے جو پس مرگ مقبرہ
خشت خم شراب ہو تعمیر کے لئے
بعد فنا یقیں ہے نہ مٹی نصیب ہو
طالب ہوں آسماں سے جو اکسیر کے لئے
مجنوں کے بعد طوق و سلاسل ہمیں ملے
ہم نے تبرکات یہ سب پیر کے لئے
گھر میں خدا کے شان یداللہ دیکھنا
دوش نبی پہ پاؤں تھے تصویر کے لئے
پیتے شراب خواب میں دیکھا ہے کیفؔ کو
پیر مغاں سا پیر ہو تعبیر کے لئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.