تارے گننے کے زمانے اب کہاں
تارے گننے کے زمانے اب کہاں
عاشقی کے وہ ترانے اب کہاں
کون مرتا ہے کسی کے واسطے
لیلیٰ مجنوں کے فسانے اب کہاں
وہ نہ دریا اور نہ گہری چاہتیں
سوہنی اور ماہی دیوانے اب کہاں
کون چیرے گا پہاڑوں کے جگر
تیشۂ فرہاد جانے اب کہاں
آنکھوں آنکھوں میں جو ہوتے تھے کبھی
ہیر رانجھے کے نشانے اب کہاں
سامنے آ جائے یوسف اور بس
وہ زلیخا کے بہانے اب کہاں
جاؤ جاؤ عاشق خانمؔ کہ وہ
بھولے پن کے سب زمانے اب کہاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.