تارے ہماری خاک میں بکھرے پڑے رہے
تارے ہماری خاک میں بکھرے پڑے رہے
یہ کیا کہ تیرے نین فلک سے لڑے رہے
ہم تھے سفر نصیب سو منزل سے جا ملے
جو سنگ میل تھے وہ زمیں میں گڑے رہے
لوگوں نے اینٹ اینٹ پر قبضہ جما لیا
ہم دم بخود مکان سے باہر کھڑے رہے
ہم کو تو جھولنا ہی تھا انصاف کے لئے
یہ کیل کیوں صلیب میں ناحق جڑے رہے
رعنائی اپنی چھینتا ہے موسموں سے اب
ماضی میں جس درخت کے پتے جھڑے رہے
جن کی جڑیں زمین کے اندر تھیں دور تک
وہ پیڑ آنکھیوں کے مقابل اڑے رہے
- کتاب : Muasir (Pg. 233)
- Author : Habibullah
- مطبع : Maktaba muasir 304 alfaisal palaza, Shahrah qaid-e-azam, lahore
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.