طاری رہے گا سوچ پہ وحشت کا بھوت کیا
طاری رہے گا سوچ پہ وحشت کا بھوت کیا
ٹوٹے گا کسی طور یہ شب کا سکوت کیا
پڑتی نہیں ہے آنکھ کے ساحل پہ سرخ دھوپ
کرتا میں آرزوؤں کے لاشے حنوط کیا
تم نے کہا تو زہر بھی پینا پڑا مجھے
اب اس سے بڑھ کے دوں تمہیں سچ کا ثبوت کیا
کیسے کپاس کے لیے گندم کو چھوڑ دوں
مٹتی نہیں ہے بھوک تو کاتوں میں سوت کیا
میری نظر بھی طالب دیدار ہیر ہے
ملنا پڑے گا جسم پہ مجھ کو بھبوت کیا
ارشدؔ ہمارے ہاتھ سے پھسلے گی ایک دن
پہلے بچا سکا کوئی سانسوں کی ہوت کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.