تاریک زندگی کو بنانے لگا ہے وہ
سورج سے روشنی کو چرانے لگا ہے وہ
لکھ لکھ کے میرے نام اذیت کے دشت و در
جاگیر میرے غم کی بڑھانے لگا ہے وہ
احساس کی صلیب لیے چل رہا ہوں میں
دشت جنوں میں شور مچانے لگا ہے وہ
مجھ سے ہی لے کے میرے سلیقے کی روشنی
تہذیب کی زبان سکھانے لگا ہے وہ
تخلیق کائنات کا گر میں سبب رہا
پھر کیوں مرا وقار گھٹانے لگا ہے وہ
پروردگار میری شہادت قبول کر
تلوار لے کے سامنے آنے لگا ہے وہ
خالدؔ میں اس کے ہاتھ کی تحریر تھا مگر
حرف غلط سمجھ کے مٹانے لگا ہے وہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.