تاریخ بحث رسم گواہی سمیٹ لے
یا پھر تو اپنی تیرہ نگاہی سمیٹ لے
دھرتی پہ اب ستاروں کی فصلیں ہیں وجد میں
اے آسمان اپنی سیاہی سمیٹ لے
خلق خدا کی آہیں شرربار ہو گئیں
بہتر یہی ہے خیمۂ شاہی سمیٹ لے
گھر ہے خدا کا سوچ لے اے ابرہہ شعار
ایسا نہ ہو کہ تجھ کو خدا ہی سمیٹ لے
کیا ہوگا بے لگام پیادے ترا اگر
عالم پناہ پشت پناہی سمیٹ لے
جو نقش پا ہیں راہ میں منزل شناس کے
آنکھوں میں ان کے عکس اے راہی سمیٹ لے
آئینہ زاد عکس مجسم نہ ہو سکے
واحد نظیرؔ چشم براہی سمیٹ لے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.