Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تاریخ کی جوان امیدوں کے روبرو

خورشید احمد جامی

تاریخ کی جوان امیدوں کے روبرو

خورشید احمد جامی

MORE BYخورشید احمد جامی

    تاریخ کی جوان امیدوں کے روبرو

    جلتے رہے بہار کے ایوان رنگ و بو

    تو ہی تو ہے کہ اب مجھے پہچانتا نہیں

    حالانکہ میرے دل میں دھڑکتا رہا ہے تو

    اب زندگی کے نام پہ یوں چونکتا ہوں میں

    جیسے نیا خیال ہے موضوع گفتگو

    کل دو گھڑی گزار کے زلفوں کی چھاؤں میں

    میں آج در بدر ہوں مرا ذکر کو بہ کو

    جو زہر ہے صلیب ہے خنجر کی پیاس ہے

    وہ خواب لے چلا ہوں زمانے کے روبرو

    راس آ گیا ہے وقت کے زخموں کا راستہ

    کیا کیجئے حسین ستاروں کی جستجو

    یہ میکدے کی شام بھی کتنی اداس ہے

    احباب کا خلوص نہ رندوں کی ہاؤ ہو

    پھر دل کے آس پاس کوئی شمع تو جلے

    پھر مانگ لو کسی سے کوئی زخم آرزو

    یہ بھی درست ہے کہ تجھے میں بھلا چکا

    یہ بھی غلط نہیں کہ مری زندگی ہے تو

    شاید وہیں سے ہو کے سویرا گزر گیا

    بکھرے ہوئے پڑے ہیں جہاں خواب آرزو

    معیار فن کا قرض چکانے کے واسطے

    جامیؔ دیا ہے میں نے شب و روز کا لہو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے