تاریکی میں نور کا منظر سورج میں شب دیکھو گے
تاریکی میں نور کا منظر سورج میں شب دیکھو گے
جس دن تم آنکھیں کھولو گے دنیا کو جب دیکھو گے
دھیرے دھیرے ہر جانب سناٹا سا چھا جائے گا
سو جائیں گی رفتہ رفتہ آوازیں سب دیکھو گے
کھمبے سارے ٹوٹ چکے ہیں چھپر گرنے والا ہے
بنیادوں پر جینے والو اوپر تم کب دیکھو گے
شاید تم بھی میرے جیسے ہو جاؤ گے آنکھوں سے
سہمے چہرے گنگ زبانیں زرد بدن جب دیکھو گے
وہ تو بازی گر ہیں ان کا مقصد کھیل دکھانا ہے
تم تو فرزانے ہو صاحب کب تک کرتب دیکھو گے
پہلے تو سرسبز رہوگے پھر پیلے پڑ جاؤ گے
جس دن تم بھی رنگ نگر میں سرخ کوئی لب دیکھو گے
بیٹھے بیٹھے گھر میں یوں ہی پل پل گھٹ گھٹ مرنا ہے
یا نکلو گے گھر آنگن سے جینے کا ڈھب دیکھو گے
کل تک جو شفاف تھے چہرے آوازوں سے خالی تھے
آڑی ترچھی سرخ لکیریں ان پر بھی اب دیکھو گے
کھمبے تو یہ گاڑ چکے ہیں رسی بھی اب تانیں گے
یہ بھی کھیل ہی کھلیں گے ان کے بھی کرتب دیکھو گے
- کتاب : Aank Mein Luknat (Pg. 38)
- Author : Ghazanfar
- مطبع : Maktaba Jamia Ltd. (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.