تاریکیوں کا سنگ ہر اک رہ گزر میں رکھ
تاریکیوں کا سنگ ہر اک رہ گزر میں رکھ
پھر عزم کا چراغ مری چشم تر میں رکھ
لینے دے جائزہ اسے خود اپنی روح کا
تو فکر و فن کا نور نگاہ بشر میں رکھ
لمحوں کی اڑتی گرد جہاں ڈھونڈ لے پناہ
کچھ ایسا نقش وقت کے دیوار و در میں رکھ
دامن کو رات بھر میں سیاہی سے بھر لیا
یادوں کی دھند کو ذرا دست سحر میں رکھ
لوگوں کی سنگ بار نگاہیں نہ توڑ دیں
چہرہ ہے کانچ کا اسے پتھر کے گھر میں رکھ
ہے شور و غل میں رونق بزم طرب نہاں
خاموشیوں کے بحر کو تو اپنے گھر میں رکھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.