تاریکیوں کے بعد نمود سحر بھی ہو
تاریکیوں کے بعد نمود سحر بھی ہو
اک صبح با جمال خدایا ادھر بھی ہو
ہوں چار سو بہاروں کے موسم سجے ہوئے
گرویدہ کوئی پھولوں کی چشم بشر بھی ہو
غنچوں کی بود و باش سے رہتا ہو با خبر
دزدیدۂ نظر بھی ہو اور دیدہ ور بھی ہو
جو روک دے خزاں کے تھپیڑے چمن سے دور
سایہ فگن گلوں پہ گھنیرا شجر بھی ہو
بہتے سمندروں کی سطح پر نہ جائے وہ
دیکھے جو زیر آب بھی چاہے بھنور بھی ہو
ہیں زیر آب سارے خزینے چھپے ہوئے
دیکھے جو زیر خاک کچھ ایسی نظر بھی ہو
وہ تیز و تند دھاروں میں بہنے کے باوجود
اس بحر بیکراں کی وہ رکھتا خبر بھی ہو
سیپی سے موتی چن کے دکھائے اداؔ کوئی
جوہر شناس ہو کوئی اہل ہنر بھی ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.