تاریکیوں میں ایک دیا مانگتے ہیں ہم
تاریکیوں میں ایک دیا مانگتے ہیں ہم
اپنے لہو کا خون بہا مانگتے ہیں ہم
کچھ بیٹیوں کے باپ نہیں مل رہے یہاں
ماؤں کے لاڈلوں کا پتا مانگتے ہیں ہم
ہم پوچھتے ہیں مسخ شدہ میتوں کے نام
گم کردہ ساتھیوں کی خطا مانگتے ہیں ہم
تم شوق سے برہنہ پھرو حاکمان وقت
اپنے لیے تو بند قبا مانگتے ہیں ہم
ہم مانگتے ہیں جسم چھپانے کو اک کفن
سر ڈھانپنے کو ایک ردا مانگتے ہیں ہم
تو مدعی ہے تیری سماعت چلی گئی
چھینی گئی ہماری صدا مانگتے ہیں ہم
ان ظلمتوں کے حبس میں گھٹنے لگا ہے دم
تھوڑی فصیل جاں میں ہوا مانگتے ہیں ہم
کیا تم نے لشکروں کے حوادث نہیں سنے
پھر خامشی سے ایک دعا مانگتے ہیں ہم
پھر آ لیا ہے لشکر فرعون نے ہمیں
حمادؔ آج پھر سے عصا مانگتے ہیں ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.