Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تاروں والی رات کا عالم پینے اور پلانے سے

کیفی چریاکوٹی

تاروں والی رات کا عالم پینے اور پلانے سے

کیفی چریاکوٹی

MORE BYکیفی چریاکوٹی

    تاروں والی رات کا عالم پینے اور پلانے سے

    ساقی نے مے کھینچ کے رکھ دی گویا دانے دانے سے

    تار گریباں سینے والے چاک بہ دامن آئے ہیں

    یعنی کچھ تقدیر نہ سلجھی الجھی تھی دیوانے سے

    رات نہیں یہ زیست کا دن ہے ہوش میں آ برباد نہ کر

    شمع فقط مہمان سحر ہے کون کہے پروانے سے

    دیر و حرم سے اٹھنے والے آئے ہیں میخانے میں

    اس پہ اگر تقدیر اٹھا دے جائیں کہاں میخانے سے

    جوش جنوں سا رہبر ہو تو ہوش کی منزل دور نہیں

    دیوانے نے راہ بنا دی بستی تک ویرانے سے

    ساقی کے انداز کو دیکھو بے خود پینے والوں میں

    ملتی ہے مے قسمت سے گو بٹتی ہے پیمانے سے

    ظرف مری قسمت کا بھرا ہے آپ نگاہ ساقی نے

    پیمانے کو خم سے ملی اور خم کو ملی پیمانے سے

    عمر دو روزہ کیفیؔ کی یوں کٹ ہی گئی یوں کٹنی تھی

    کام رہا پیمانے سے اور ساقی کے میخانے سے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے