تاثیر کے پردوں کو چھو آئی فغاں میری
تاثیر کے پردوں کو چھو آئی فغاں میری
اب عرصۂ عالم میں گونجے گی اذاں میری
اے رحمت بے پروا کچھ پاس وفا رکھنا
ایسا نہ ہو محشر میں کھل جائے زباں میری
ہر گام پر اک فتنہ اٹھتا ہے قدم لینے
یہ کون سی منزل میں ہے عمر رواں میری
آنکھیں ہوں تو دیکھ اٹھ کر کونین کی ہر شے کو
میں تجھ کو بتاؤں کیا منزل ہے کہاں میری
وہ دور محبت بھی تھا کتنا بہار آگیں
پھولوں میں رہی چشم خوں نابہ فشاں میری
اس گردش پیہم کا نکلے گا نہ کچھ حاصل
اے چرخ سبک مایہ مٹی ہے گراں میری
ہر گام پر اک طرفہؔ عنوان محبت ہے
رکتی ہے کہاں دیکھوں اب طبع رواں میری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.