تازہ ہوا کے واسطے کھڑکی نہ بن سکا
تازہ ہوا کے واسطے کھڑکی نہ بن سکا
دے دوں کسی کو چھاؤں وہ بدلی نہ بن سکا
بیٹا بسا بدیس میں دولت کے ڈھیر پر
لیکن وہ بوڑھے باپ کی لاٹھی نہ بن سکا
شاعر کا واسطہ بڑا گہرا ہے بھوک سے
اس کا کلام آج بھی روٹی نہ بن سکا
کیوں کر کروں امید تو مجھ سا بنے گا دوست
جیسا میں چاہتا ہوں وہ خود بھی نہ بن سکا
کعبے سے لوٹ کر وہی سود و زیاں کی فکر
حج کر لیا مگر کبھی حاجی نہ بن سکا
رہ کے بھی دور سن سکے ابا کی کھانسیاں
بیٹا کبھی بھی باپ کی بیٹی نہ بن سکا
خود کی کمی کو چھوڑ کے غیروں پہ ہی اٹھے
میں آج تک سحابؔ وہ انگلی نہ بن سکا
- کتاب : میں اردو بولوں(شعری مجموعہ) (Pg. 197)
- Author : اجئے سحاب
- مطبع : اردو پریس کلب(یو۔پی۔سی) انٹر نیشنل پبلی کیشنز (2019)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.