تازگی ہر شے پہ آئی موسم برسات میں
تازگی ہر شے پہ آئی موسم برسات میں
کھل اٹھا زخم جدائی موسم برسات میں
کیسے مردہ لوگ پھر سے زندہ ہوں گے دیکھ لو
دی زمینوں نے گواہی موسم برسات میں
دشمنوں کو ایک کر دے رب کی قدرت بے مثال
فصل باراں دھوپ لائی موسم برسات میں
ابر تو انساں کے جیسا عدل سے غافل نہ ہو
کیا زمیں اپنی پرائی موسم برسات میں
ٹھنڈی پروائی چلی تو ان کی موج زلف بھی
گال کے ساحل تک آئی موسم برسات میں
سوندھی سوندھی سی مہک آئی تو یاد آیا ہمیں
آپ کا دست حنائی موسم برسات میں
وقت جس کے ساتھ ہے تو بھی اسی کے ساتھ چل
گرمیوں کی کر برائی موسم برسات میں
گھن گرج کر داد دیتے ہیں تمہیں بادل نبیلؔ
کیا غزل تم نے سنائی موسم برسات میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.