طبع حساس اب اس سطح پہ لے آئی ہمیں
طبع حساس اب اس سطح پہ لے آئی ہمیں
محفلوں میں بھی ستانے لگی تنہائی ہمیں
شہر در شہر لیے پھرتی ہے رسوائی ہمیں
زندگی داد وفا تو بھی نہ دے پائی ہمیں
ہم تماشا تھے کبھی دیدۂ عبرت کی قسم
اب تماشا نظر آتے ہیں تماشائی ہمیں
جاگ اٹھتا ہے کسی لمس کا احساس ابھی
چھیڑ کر جب بھی گزر جاتی ہے پروائی ہمیں
پھر کبھی آیا نہ وہ جامہ دری کا موسم
واہ رے بخت کہ وحشت بھی نہ راس آئی ہمیں
یہ بھی طعنہ ہی تو ہے تجھ سے بچھڑ کر اے دوست
شاخ گل یاد دلائے تری انگڑائی ہمیں
منہ چھپانے کا ہنر بھی نہیں آیا افضلؔ
اور جینے بھی نہیں دیتے شناسائی ہمیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.