تبدیلیاں ہیں عمر کے جانے کے ساتھ ساتھ
تبدیلیاں ہیں عمر کے جانے کے ساتھ ساتھ
ناراضگی بڑھی ہے منانے کے ساتھ ساتھ
نفرت منافقت سے رہی مجھ کو عمر بھر
میں چل سکا نہیں ہوں زمانے کے ساتھ ساتھ
میری مصیبتیں بھی گوارا نہیں اسے
مجھ کو رلا رہا ہے ہنسانے کے ساتھ ساتھ
دل میں سلگ رہی ہیں دعاؤں کی مشعلیں
لب ہل رہے ہیں ہاتھ اٹھانے کے ساتھ ساتھ
اس کی ہر ایک بات تو یکسر نہیں غلط
ہیں کچھ حقیقتیں بھی بہانے کے ساتھ ساتھ
میں آشنا ہوں اس کے مزاج و خیال سے
یاد آؤں گا اسے میں بھلانے کے ساتھ ساتھ
صفدرؔ عجیب لگتی ہے بستی بسی ہوئی
آتش فشاں کے سرخ دہانے کے ساتھ ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.