طبیعت بے نیاز لذت غم ہوتی جاتی ہے
طبیعت بے نیاز لذت غم ہوتی جاتی ہے
کسی سے کیا مری دل بستگی کم ہوتی جاتی ہے
نظر تم نے چرا لی تم کسی صورت نہیں ملتے
اسی سے ابتدائے درد پیہم ہوتی جاتی ہے
وہ شے جس کو برنگ عشق میں تریاق سمجھا تھا
وہی شے آج میرے واسطے سم ہوتی جاتی ہے
یہ دل ٹوٹ تھا جب سے اشک آنکھوں میں نہیں تھمتے
مری ہستی غم الفت کی محرم ہوتی جاتی ہے
یہ دنیا عشق کی دنیا ہے یاں دل کی حکومت ہے
محبت یاں ہر اک شے پر مقدم ہوتی جاتی ہے
سمائے جا رہے ہیں تیرے جلوے میری آنکھوں میں
تری ہستی مری ہستی میں مدغم ہوتی جاتی ہے
وداع فصل گل نزدیک ہے اے اوجؔ اب شاید
وگرنہ کیوں مری دیوانگی کم ہوتی جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.