طبیعت بے نیاز جوش وحشت ہو تو سکتی ہے
طبیعت بے نیاز جوش وحشت ہو تو سکتی ہے
جو تم چاہو تو بہتر میری حالت ہو تو سکتی ہے
وہ دل لینے چلے ہیں اک نگاہ ناز کے بدلے
چلو اس جنس کی بھی کوئی قیمت ہو تو سکتی ہے
نہیں اہل وفا کی قدر تیری بزم میں لیکن
کبھی ان سرفروشوں کی ضرورت ہو تو سکتی ہے
دعائیں مانگتے تھے صبح نو کی یہ نہ سوچا تھا
کبھی صبح وطن بھی شام غربت ہو تو سکتی ہے
یہ مانا کاروبار زندگی قائم ہے نفرت پر
مگر انساں کو انساں سے محبت ہو تو سکتی ہے
یہ میں نے کب کہا میری طرح تم کو محبت ہے
مگر میری طرح تم کو محبت ہو تو سکتی ہے
چلے ہیں روٹھ کر کچھ رند مے خانہ سے اے میکشؔ
یہی آزردگی عزم بغاوت ہو تو سکتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.