طبیعت ان دنوں اوہام کی ان منزلوں پر ہے
طبیعت ان دنوں اوہام کی ان منزلوں پر ہے
دل کم حوصلہ کاغذ کی گیلی کشتیوں پر ہے
گذشتہ موسموں میں بجھ گئے ہیں رنگ پھولوں کے
دریچہ اب بھی میرا روشنی کے زاویوں پر ہے
ہزاروں آبنوسی جنگلوں کا حسن کیا معنی
ہمیں جب سانس لینا کیمیائی تجربوں پر ہے
کڑھا ہے میری اجرک پر بلوچی کام شیشے کا
کسی کے عکس کی قوس قزح سب آئینوں پر ہے
مرے آنگن میں اک ننھی گلہری کا بسیرا ہے
بہت معصوم سا اک نقش میری کیاریوں پر ہے
میں اس پر اپنے اندر کی حمیراؔ وار آتی ہوں
مگر وہ بے یقینی میں ابھی پہلی حدوں پر ہے
- کتاب : Urdu Gazal ka Magribi Daricha (Pg. 76)
- Author : Dr. Jawaz Jafri
- مطبع : Kitab Saray, Lahore (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.