طبیعت جب مری آمادۂ تدبیر ہوتی ہے
طبیعت جب مری آمادۂ تدبیر ہوتی ہے
کرم فرما ہمیشہ شومیٔ تقدیر ہوتی ہے
کہیں رسوائیوں سے ابتدا ہی میں نہ ڈر جانا
محبت رفتہ رفتہ باعث توقیر ہوتی ہے
مجھے انکار کیا ہے ان سے خود جا کر بھی ملنے میں
دل خوددار کہتا ہے مری تحقیر ہوتی ہے
تکبر سے کہیں اے دل اسے ضائع نہ کر دینا
بڑی مشکل سے پیدا آہ میں تاثیر ہوتی ہے
ترے خط کو ملاقات مکمل کیوں نہ میں سمجھوں
تری تحریر میں بھی لذت تقریر ہوتی ہے
اڑا جاتا ہے دامن ہر کسی کا دھجیاں ہو کر
ہوس کچھ اس طرح دنیا میں دامن گیر ہوتی ہے
تری تصویر بھی کچھ کم نہیں ہے دل فریبی میں
خموشی میں بھی کیا کیا شوخیٔ تقریر ہوتی ہے
وہی میری سی خاموشی وہی میری سی حیرانی
تری تصویر سے پیدا مری تصویر ہوتی ہے
اسے کہتے ہیں ساحرؔ حسن کی روداد بھی لیکن
غزل اپنی ہمیشہ عشق کی تفسیر ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.