طبیعت میں یہ سرشاری کہاں سے آ گئی ہے
طبیعت میں یہ سرشاری کہاں سے آ گئی ہے
ابھی اچھے تھے بیماری کہاں سے آ گئی ہے
کبھی دوگانہ پڑھتے تھے نماز عشق ہم تم
اب اس رشتے میں بے گاری کہاں سے آ گئی ہے
ذلیل و خوار ناہنجار پیارے کم نصیبو
تمہارے سر میں سرداری کہاں سے آ گئی ہے
یہ محفل خوب صورت خوب سیرت دوستوں کی
یہاں اک شکل سرکاری کہاں سے آ گئی ہے
لحد سے دور ہیں زندہ ہیں پھر بھی میرے آگے
لحد کی چار دیواری کہاں سے آ گئی ہے
بہت دشوار تھا آسان کرنا مسئلوں کا
اب آسانی میں دشواری کہاں سے آ گئی ہے
جو حاضر اور ناظر ہے وہ راوی لکھ رہا ہے
ہمارے گھر عزا داری کہاں سے آ گئی ہے
انیسؔ ناتواں کیا پوچھتے ہیں جان جاں سے
کہ ان شعروں میں بے زاری کہاں سے آ گئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.