تبصرہ شہر کے حالات پر اجمالی ہے
تبصرہ شہر کے حالات پر اجمالی ہے
شعر کہتا ہوں کہ شاعر کی جگہ خالی ہے
اس کے چہرے کے اجالوں کی تمنا ہے بہت
ہجر کی رات ہے اور رات بڑی کالی ہے
کسی عیسیٰ نفسی کی مجھے خواہش بھی نہیں
میں نے جب پیار سے بیمارئ دل پالی ہے
پھول کے دن بھی نہیں اور مہکتا ہے درخت
پتے جھڑتے ہیں مگر باغ میں ہریالی ہے
کوئی موسم ہو جھپکتی ہی نہیں وہ آنکھیں
کہ انہیں آنکھوں کے ذمہ مری رکھوالی ہے
کون بن باس کے دن کاٹ کے گھر آیا ہے
گاؤں کی سونی منڈیروں پہ بھی دیوالی ہے
چاہتوں سے کسے انکار سزا کچھ بھی سہی
دل مجبور کا یہ جرم تو اقبالی ہے
آخرش میں نے بنا ہی لیا ڈیڑھ اینٹ کا گھر
ہائے ظالم نے بھی کیا شوخ طرح ڈالی ہے
صرف لہجہ نہیں بندش میں بھی چستی ہے رئیسؔ
جیسے ماہر کو غزل آپ نے دکھلا لی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.