تڑپ ایسی کہ بس دن رات آہیں بھرتے جاتے ہیں
تڑپ ایسی کہ بس دن رات آہیں بھرتے جاتے ہیں
تمہارے عشق میں بے موت عاشق مرتے جاتے ہیں
ادھر وہ بت بنے بیٹھے ہوئے تکتے ہیں صورت کو
ادھر رو رو کے عرض مدعا ہم کرتے جاتے ہیں
لگاتا ہے گلے سے اپنی محفل میں وہ غیروں کو
بس اک ہم سے ہی آداب تکلف برتے جاتے ہیں
یہ دل بھی ہولے ہولے غم کا عادی ہوتا جاتا ہے
جگر کے زخم سارے رفتہ رفتہ بھرتے جاتے ہیں
غزل کیسی کہاں کا فن کہاں کی شاعری یاسرؔ
گزرتی ہے جو کچھ دل پر رقم ہم کرتے جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.