تڑپ جاتا ہے دل جب دوریوں کی بات ہوتی ہے
تڑپ جاتا ہے دل جب دوریوں کی بات ہوتی ہے
ادھر سورج نکلتا ہے ادھر جب رات ہوتی ہے
کبھی اک بات ہوتی ہے ہزاروں بات کے پیچھے
کبھی اک بات کے اندر ہزاروں بات ہوتی ہے
مقام عدل سے گزرے دیار صدق بھی دیکھا
ہر اک عالم میں دنیا اہل زر کے ساتھ ہوتی ہے
یہاں ظالم نہیں کوئی تو بارش کیوں نہیں ہوتی
ادھر برسات ہوتی ہے ادھر برسات ہوتی ہے
مکمل طور پر ہم سامنے آنے سے ڈرتے ہیں
ہماری اصل حالت تو پس حالات ہوتی ہے
حق و باطل ازل سے برسر پیکار ہیں لیکن
نہ اس کی جیت ہوتی ہے نہ اس کی مات ہوتی ہے
بگولوں کی جگہ اگتی ہیں خود رو جھاڑیاں اکثر
عرب کے ریگ زاروں میں بھی اب برسات ہوتی ہے
مرے ہر کام کا مقصد ہے عرفانؔ اس کی خوشنودی
مری ہر فکر کا محور اسی کی ذات ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.