تڑپ میں بھی مزہ آنے لگا ہے غم کے ماروں کو
تڑپ میں بھی مزہ آنے لگا ہے غم کے ماروں کو
خیال سر خوشی بہکا نہ دے ان سوگواروں کو
گلستاں جو بنانا چاہتے تھے خارزاروں کو
انہیں کی شوخ گامی روندتی ہے لالہ زاروں کو
سعادت چاہتا تھا کل فلک بھی جن کے سجدوں کی
بگولے ڈھونڈتے پھرتے ہیں آج ان کے غباروں کو
مے و کوثر کی خاطر جب یہ خود سجدوں میں گرتا ہے
تو کس منہ سے برا کہتا ہے زاہد مے گساروں کو
رموز عشق سے کوئی اسے آگاہ کر دیتا
جلا کر ہنس رہی ہے شمع اپنے جاں نثاروں کو
عطا کر دی مرے حسن نظر نے شان یکتائی
جہاں میں کون ورنہ پوچھتا تھا گلعدزاروں کو
نہ دیکھے جا سکے جو طور پر مشتاق نظروں سے
بہ چشم شوق ہم نے خوب دیکھا ان نظاروں کو
ازل سے جو فنا کا خوف لے کر سہمے بیٹھے ہیں
تلاطم آشنا کرتا ہے صابرؔ ان کناروں کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.