تڑپ رہا تھا میں جس درد لا دوا کے لئے
تڑپ رہا تھا میں جس درد لا دوا کے لئے
وہ مل گیا ہے مگر چھین لے خدا کے لئے
میں بوند بوند ٹپکتا ہوں اپنے ہونٹوں پر
چلا تھا لے کے یہ سرمایہ کربلا کے لئے
فشار غم نے مجھے چور چور کر ڈالا
کواڑ کھول دے سارے ذرا ہوا کے لئے
کٹی ہوئی ہے مرے تازہ موسموں کی زباں
کہاں سے لاؤں گا الفاظ اب دعا کے لئے
مری طلب نے مرے ہاتھ توڑ ڈالے ہیں
بہت کڑا ہے یہ لمحہ مری انا کے لئے
کبھی دریچے سمندر کی سمت کھلتے تھے
ترس گیا ہوں مگر اب کھلی فضا کے لئے
مجھے خبر ہے جھکے گی تری نظر نہ کبھی
بنی ہے یہ تو صفت چشم با حیا کے لئے
ہر ایک چیز یہاں کاغذی لباس میں ہے
کوئی جگہ نہیں ملتی گل وفا کے لئے
خیال میں کئی کانٹے اتر گئے افضلؔ
سزا ملی ہے یہ اک حرف نارسا کے لئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.