تڑپ تڑپ کے گزاری ہے رات کس سے کہیں
تڑپ تڑپ کے گزاری ہے رات کس سے کہیں
ہزار کرب کی ماری ہے رات کس سے کہیں
اسے بھی ہجر کا صدمہ ہے دن کی چاہت ہے
کسے بتائیں کنواری ہے رات کس سے کہیں
غم فراق میں اک لطف بھی تو آتا ہے
بڑی عزیز ہے پیاری ہے رات کس سے کہیں
یہی ہے اپنا مقدر یہی نصیب بھی ہے
یہ دن ہمارا ہماری ہے رات کس سے کہیں
سحر ہوئی ہے مگر اب بھی ایسا لگتا ہے
وہی اندھیرا ہے جاری ہے رات کس سے کہیں
نہ نیند آنکھوں میں آئی نہ خواب آتے ہیں
مرے وجود پہ بھاری ہے رات کس سے کہیں
کسی کی یاد کا دامن پکڑ کے بیٹھ گئے
کچھ اس طرح سے سنواری ہے رات کس سے کہیں
یہ زندگی بھی فقط ایک شب کا قصہ ہے
تمام عمر پہ طاری ہے رات کس سے کہیں
نہیں ہے کوئی شکایت نسیم انصاریؔ
کہ حکم رب نے اتاری ہے رات کس سے کہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.