تڑپنے کی اجازت جذبۂ بسمل سے ملتی ہے
تڑپنے کی اجازت جذبۂ بسمل سے ملتی ہے
جو دل مشتاق ہو تو پھر ذرا مشکل سے ملتی ہے
وہ حق سچ کی عبارت پڑھنے سے محروم رہتے ہیں
کہ جن کو روشنی کی لو رخ باطل سے ملتی ہے
مجھے زندہ جلائے تجھ کو بھی زندہ ہی دفنائے
مرے قاتل کی فطرت بھی ترے قاتل سے ملتی ہے
چکوری دیکھ لے تو بھول جائے چاند کو تکنا
دل مضطر کو جو تسکین کالے تل سے ملتی ہے
یہ دونوں جڑواں بھائی ہیں نہیں اس میں شبہ کیونکہ
مرے منصب کی صورت بھی مرے قاتل سے ملتی ہے
کسی عطار سے ملنا تو پنچھیؔ ہے بہت مشکل
جو دل آویز خوشبو حسن کی محفل سے ملتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.