تڑپتا ہے تری فرقت میں کوئی نیم جاں ہو کر (ردیف .. ا)
تڑپتا ہے تری فرقت میں کوئی نیم جاں ہو کر (ردیف .. ا)
عباس علی خاں بیخود
MORE BYعباس علی خاں بیخود
تڑپتا ہے تری فرقت میں کوئی نیم جاں ہو کر
ستم ہے پھیر لینا آنکھ تیرا مہرباں ہو کر
زباں گو سامنے ان کے نہ تھی منہ میں مرے گویا
خموشی کہہ رہی تھی حال دل میرا زباں ہو کر
میں باور کر نہیں سکتا بت کمسن کے وعدوں کو
یہ ہیں بچپن کی باتیں بھول جائے گا جواں ہو کر
نہیں دو چار تنکوں سے فلک کو دشمنی لیکن
اسے ضد ہے رہے کیوں یہ ہمارا آشیاں ہو کر
مزے سے عشق کے غافل رہے دونوں کے دونوں ہی
وہ مشغول جفا ہو کر میں مصروف فغاں ہو کر
اگر مشق سخن تیری یوں ہی جاری رہی بیخودؔ
تو رنگ افروز محفل ہوگا تو رنگیں بیاں ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.