تڑپتے ہیں رہائی کو انوکھے دام کے آنسو
تڑپتے ہیں رہائی کو انوکھے دام کے آنسو
یہ پلکوں کی حراست میں دل ناکام کے آنسو
افق سے تا افق پھیلی ہے کیسی بے بسی یا رب
سحر کے سرخ عارض پر ہیں ڈھلتی شام کے آنسو
رفاقت زہر لگتی ہے سبھی کو پیاس بجھنے پر
سر محفل کوئی دیکھے چھلکتے جام کے آنسو
یہ دونوں ایک سے نمکیں ہیں دونوں ایک سے غمگیں
کسی مفلس کی بیٹی کے کسی مادام کے آنسو
نہ ترک آشیاں کرتے نہ خود کو بے اماں کرتے
چلے کیوں آنکھ سے خوابوں کی انگلی تھام کے آنسو
ازل سے گردشوں میں ہیں ستارے اپنی قسمت کے
ہمیں آغاز الفت پر ملے انجام کے آنسو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.