تڑپتے رہتے ہیں پانی کے دھارے اپنی جگہ
تڑپتے رہتے ہیں پانی کے دھارے اپنی جگہ
جمے ہوئے ہیں ندی کے کنارے اپنی جگہ
نگار شب کی سبک گامیوں پہ مرتے ہوئے
رگوں میں دوڑ رہے ہیں شرارے اپنی جگہ
شعاع مہر بجھانے میں ہو گئی ناکام
چمک رہے ہیں فلک پر ستارے اپنی جگہ
کہاں وہ آنچ جو اس کے خیال سے نکلے
وہ حسن اپنی جگہ یہ نظارے اپنی جگہ
بدن سمیٹ کے دیکھا جو اس نے میری طرف
سمٹ کے رہ گئے سب استعارے اپنی جگہ
اہم ہیں خامۂ دل کی نگارشیں لیکن
نگاہ یار کے یاورؔ شمارے اپنی جگہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.