تدبیر قرار صبح نہیں سامان سکون شام نہیں
تدبیر قرار صبح نہیں سامان سکون شام نہیں
کمبخت محبت والوں کو دنیا میں کہیں آرام نہیں
وہ روز نہیں وہ رات نہیں وہ صبح نہیں وہ شام نہیں
جب رنج نہیں افکار نہیں اندوہ نہیں آرام نہیں
سمجھے گا نہ کوئی سمجھا ہے اسرار جہان فطرت کو
یہ دل کی لگی وہ ہے جس کا آغاز نہیں انجام نہیں
مغموم کیا ناشاد کیا بس دل نے ہمیں برباد کیا
قسمت سے شکایت کوئی نہیں تقدیر پہ کچھ الزام نہیں
وہ لمحہ فنا کا جان لیا پیغام قضا کا مان لیا
جب دل میں کسی کا دھیان نہیں جب لب پہ کسی کا نام نہیں
یہ عشق خیال خام سہی رسوائے جہاں بد نام سہی
کیا تیرا غرور و ناز بتا اے حسن خیال خام نہیں
تقدیر نے تیرا درد دیا دن رات جگر کا خون پیا
دنیا میں ہمارا اس کے سوا کچھ شغل نہیں کچھ کام نہیں
ٹوٹے نہیں روز و شب محشر کس وقت ترے دیوانوں پر
کب تیری نگہ کو مد نظر عشاق کا قتل عام نہیں
بہتر ہے یہی خود اٹھ جائے مے خانۂ ہستی سے نامیؔ
صہبائے محبت ہی سے اگر لب ریز یہ دل کا جام نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.