Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تڑپیں کب تک تری فرقت میں محبت والے

فہیم گورکھپوری

تڑپیں کب تک تری فرقت میں محبت والے

فہیم گورکھپوری

MORE BYفہیم گورکھپوری

    تڑپیں کب تک تری فرقت میں محبت والے

    آ ادھر بھی کبھی او ناز و نزاکت والے

    شیخ و واعظ ہوں نہ کس طرح کرامت والے

    حضرت پیر مغاں کی ہیں یہ صحبت والے

    کب تک ایذائیں سہیں تیری محبت والے

    رحم کر رحم کر او ظلم کی عادت والے

    شیخ رندوں کو برا کہہ کے گنہ گار نہ بن

    ارے کمبخت یہی لوگ ہیں جنت والے

    دیکھ جا آ کے کہ اب نزع کی حالت ہے مری

    اتنی تکلیف کر اے میری نزاکت والے

    مجھ سے عاصی کو جو محشر میں ملا باغ بہشت

    رہ گئے دیکھ کے منہ زہد و عبادت والے

    تیری فرقت میں تڑپتا ہے مرا دل کیسا

    دیکھ آ کر کبھی او سخت طبیعت والے

    جھوم کر آنے تو دے ابر سیہ اے ساقی

    ابھی آ جائیں گے میخانے کی صحبت والے

    دل تو کیا جان فدا کر دیں ترے قدموں پر

    عاشقوں میں ترے ایسے بھی ہیں ہمت والے

    چیخ اٹھے آتے ہی مسجد میں جناب واعظ

    چونک اٹھتے ہیں یوں ہی خواب سے غفلت والے

    کوئی کرتا ہے مئے عشق کو جائز کوئی منع

    دیکھیں کیا حکم لگاتے ہیں شریعت والے

    صحبت مئے میں بھی ملتا نہیں واعظ کو مزہ

    ایسے دیکھے ہی نہیں خشک طبیعت والے

    رہ گیا چپ ہی سوالوں پہ نکیرین کے میں

    سن چکا تھا کہ فرشتے ہیں یہ جنت والے

    کل سے ہے وعدۂ وصل آج نہ کہہ یاد نہیں

    اس قدر بھول نہ او بھول کی عادت والے

    قبر سے اٹھ کے قیامت میں وہیں پہونچیں گے

    حوض کوثر ہی پہ دم لیں گے ترے متوالے

    میت عاشق شیدا ہے اٹھانا لازم

    اتنا نازک نہ بن او میرے نزاکت والے

    منفعل ہو کے ہوئے پرسش عصیاں سے بری

    سب سے اچھے رہے محشر میں ندامت والے

    ہم کہیں کیا کہ ہمیں کچھ نہیں آتا ہے فہیمؔ

    ناز کرتے ہیں طبیعت پہ طبیعت والے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے