تغافل پر بھی ان سے دل کو اک وابستگی ہوگی
تغافل پر بھی ان سے دل کو اک وابستگی ہوگی
محبت نے محبت کی نظر پہچان لی ہوگی
مری جانب کسی دن بے ارادہ اٹھ گئی ہوگی
نگاہ ناز کو پھر بھی بہت زحمت ہوئی ہوگی
یہ عادت ہے حسینوں کی تو اس عادت کو کیا کہیے
کہ جس سے دوستی ہوگی اسی سے دشمنی ہوگی
وہاں بھی کشمکش پائی وہی سوداگری دیکھی
میں سمجھا تھا کہ میخانے میں دنیا دوسری ہوگی
ستارے چاند سورج شمع سب کو آزما دیکھا
وہ جب تشریف لائیں گے تو گھر میں روشنی ہوگی
بہار آنے تو دو تم دیکھ لینا اے چمن والو
مری دیوانگی میں بھی بڑی شائستگی ہوگی
ابھی ان سے تعلق ہے نگاہوں سے نگاہوں تک
کبھی وہ مسکرائیں گے کسی دن بات بھی ہوگی
جہاں ٹھہرا ہوا سا ہے فضا بدلی ہوئی سی ہے
مرے ساقی نے پیمانے کی گردش روک دی ہوگی
جہاں پہلے نشیمن تھا وہاں اب پھول پتے ہیں
مگر آثار کہتے ہیں یہاں بجلی گری ہوگی
یہ راز میکدہ سب کو نہیں معلوم اے ماہرؔ
توجہ چشم ساقی کی بقدر تشنگی ہوگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.