تہہ بہ تہہ دریا کے سب اسرار تک وہ لے گیا
تہہ بہ تہہ دریا کے سب اسرار تک وہ لے گیا
لہر اک اس پار سے اس پار تک وہ لے گیا
کیسا سایہ تھا کہ گل کی اس نے ساری روشنی
ساتھ اپنے دھند کی دیوار تک وہ لے گیا
ایک تھا بیمار قیدی اک گواہ چشم دید
ایک ہی زنجیر کو دربار تک وہ لے گیا
تھا چراغ التجا لیکن بجھا اس شان سے
ہر مخاطب سے لب اظہار تک وہ لے گیا
ہر صدف میں نور کی تھی بوند شرمائی ہوئی
خلوتوں سے کھینچ کر بازار تک وہ لے گیا
- کتاب : dahliiz per utartii shaam (Pg. 37)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.