تہہ بدن کہیں بیدار ہوتا جاتا ہوں
تہہ بدن کہیں بیدار ہوتا جاتا ہوں
وہ پاس آتا ہے جتنا میں سوتا جاتا ہوں
زمین نکلی چلی جا رہی ہے ہاتھوں سے
میں آسمان محبت میں کھوتا جاتا ہوں
ادھر وہ مجھ سے گریزاں ہے مجھ پہ ہنستے ہوئے
ادھر میں اس کے تعاقب میں روتا جاتا ہوں
ہر ایک لمحہ بناتے ہیں مجھ کو ہاتھ اس کے
وہ کرتا جاتا ہے مجھ کو میں ہوتا جاتا ہوں
میں کائنات کا مزدور اشرف مخلوق
کوئی بھی کام ہو اک میں ہی جوتا جاتا ہوں
بدن کی خاک تو اڑ جائے گی ہوا میں کہیں
مگر وہ پیڑ رہیں گے جو بوتا جاتا ہوں
وہ تیغ کثرت معنی لگی تخلص کو
کہ دو دو فرحتؔ و احساسؔ ہوتا جاتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.