تہی دامن برہنہ پا روانہ ہو گیا ہوں
تہی دامن برہنہ پا روانہ ہو گیا ہوں
تباہی چل ترے شانہ بہ شانہ ہو گیا ہوں
تری رفتار پر قربان جاؤں اے ترقی
میں اپنے عہد میں گزرا زمانہ ہو گیا ہوں
میرے اطراف رہتا ہے ہجوم نا مرادی
جبین نارسا میں آستانہ ہو گیا ہوں
ہوا کی تان پر گاتے ہیں مجھ کو خشک پتے
میں ہر ٹوٹے ہوئے دل کا ترانہ ہو گیا ہوں
مری مٹی میں اب میری حقیقت ڈھونڈھتی ہے
میں دنیا کے لئے جب سے فسانہ ہو گیا ہوں
مرا بھی تذکرہ ہونے لگا دانشوروں میں
تو کیا پھر میں بھی عازمؔ کچھ دوانہ ہو گیا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.