تحریر ہم افسانۂ غم کرتے رہیں گے
تحریر ہم افسانۂ غم کرتے رہیں گے
سر مرحلۂ لوح و قلم کرتے رہیں گے
زنداں میں جو آئے ہیں تو چھیڑیں گے نئے گیت
لے نغمۂ زنجیر کی کم کرتے رہیں گے
کب تک یوں ہی چھائیں گے تصور کے افق پر
کب تک وہ خیالوں پہ کرم کرتے رہیں گے
سوچا ہے کہ برداشت کی خو ڈالیں گے ہم بھی
ہنس ہنس کے تلافیٔ ستم کرتے رہیں گے
نیرنگیٔ ماحول پہ لکھیں گے غزل بھی
اور مرثیۂ نو بھی رقم کرتے رہیں گے
ہے دل میں حضوری کی تمنا تو جبیں کو
شائستۂ آداب حرم کرتے رہیں گے
ہم اہل قلم اس کو سمجھتے ہیں فریضہ
سچائی کو الفاظ میں ضم کرتے رہیں گے
محسوس یہ ہوتا ہے ضیاؔ فکر کے دشمن
فن کار کے ہاتھوں کو قلم کرتے رہیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.