تحریر ہوا میں کبھی تقریر ہوا میں
تحریر ہوا میں کبھی تقریر ہوا میں
ہر صنف میں اک شخص کی تفسیر ہوا میں
ابلیس نے سجدہ نہ کیا زعم میں اس کے
اک قصر تکبر کا جو تعمیر ہوا میں
اللہ رے مری شدت احساس کا عالم
مرجھائی کلی کوئی تو دلگیر ہوا میں
اس عہد میں یہ سوچ بھی ہے جرم کے مانند
حق گوئی پہ کیوں باعث تعذیر ہوا میں
پوچھو نہ مرا حال مرا حال کہاں ہے
مدت ہوئی اک شخص کی تصویر ہوا میں
سب کھل گئی کردار کی گفتار کی خوبی
اخبار کے کالم میں جو تشہیر ہوا میں
جس دن سے کہ اک شخص نے پھیری ہیں نگاہیں
رنج و غم و آلام کی جاگیر ہوا میں
اس ورطۂ حیرت میں زمانے سے میں گم ہوں
کس درد کا رشتہ تھا کہ زنجیر ہوا میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.