طے ہوا ہے اس طرف کی رہ گزر کا جاگنا
طے ہوا ہے اس طرف کی رہ گزر کا جاگنا
میرے پاؤں میں کسی لمبے سفر کا جاگنا
بولتے تھے کیا پرندے سے در و دیوار پر
یاد ہے اب بھی مجھے وہ اپنے گھر کا جاگنا
اب کہاں موسم ہے وہ دار و رسن کا دوستو
اب کہاں عشاق کے شانوں پہ سر کا جاگنا
ورنہ مجھ کو دھوپ کا صحرا کبھی نہ چھوڑتا
آ گیا ہے کام میرے اک شجر کا جاگنا
اک پرانی آرزو ٹھہری اجالوں کی طلب
اک پرانا خواب ٹھہرا ہے سحر کا جاگنا
آسماں کھلتے گئے مجھ پر زمینوں کی طرح
ایک لمحے کے لیے تھا بال و پر کا جاگنا
میں نبیلؔ اس خوف سے اک عمر سویا ہی نہیں
زندگی بھر کا ہے سونا لمحہ بھر کا جاگنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.