طے کروں گا یہ اندھیرا میں اکیلا کیسے
طے کروں گا یہ اندھیرا میں اکیلا کیسے
میرے ہم راہ چلے گا مرا سایہ کیسے
میری آنکھوں کی چکا چوند بتا سکتی ہے
جس کو دیکھا ہی نہ جائے اسے دیکھا کیسے
چاندنی اس سے لپٹ جائے ہوائیں کھیلیں
کوئی رہ سکتا ہے دنیا میں اچھوتا کیسے
میں تو اس وقت سے ڈرتا ہوں کہ وہ پوچھ نہ لے
یہ اگر ضبط کا آنسو ہے تو ٹپکا کیسے
یاد کے قصر ہیں امید کی قندیلیں ہیں
میں نے آباد کیے درد کے صحرا کیسے
اس لیے صرف خدا سے ہے تخاطب میرا
میرے جذبات کو سمجھے گا فرشتہ کیسے
ذہن میں نت نئے بت ڈھال کے یہ دیکھتا ہوں
بت کدے کو وہ بنا لیتا ہے کعبہ کیسے
گر سمندر ہی سے دریاؤں کا رزق آتا ہے
اس کے سینے میں اتر جاتے ہیں دریا کیسے
کیسے ہر سانس میں آ جاتا ہوں فردا کے قریب
پھر بھی فردا مجھے دے جاتا ہے دھوکا کیسے
لوگ جو خاک وطن بیچ کے کھا جاتے ہیں
اپنے ہی قتل کا کرتے ہیں تماشا کیسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.