تیرے گا فضا میں جو سمندر نہ ملے گا
تیرے گا فضا میں جو سمندر نہ ملے گا
دل سا بھی زمانے میں شناور نہ ملے گا
ساحل سے تو اندازۂ طوفاں بھی ہے دشوار
تہ میں جو نہ اترو گے تو گوہر نہ ملے گا
وابستہ ہے اس بزم سے ہی گھر کا تصور
اٹھ جائے گی جب بزم تو پھر گھر نہ ملے گا
پرواز خلاؤں میں مبارک تمہیں لیکن
اک بار بکھر کر تو یہ پیکر نہ ملے گا
سر پھوڑنے والے رہیں واللہ سلامت
کچھ دن میں عبادت کو بھی پتھر نہ ملے گا
ہر ذرہ ہے فردوس نظر حد نظر تک
بیدار نہ ہونا کہ یہ منظر نہ ملے گا
سیراب جو ہیں ان کی ہوس اور بڑھی ہے
اس بھیڑ میں پیاسوں کو سمندر نہ ملے گا
تم لطف ملاقات کو خوابوں میں بسا لو
یہ لمحہ مسرت کا بچھڑ کر نہ ملے گا
ہر شعر میں اظہار سے احساس ہم آغوش
اس دور میں ساحرؔ سا سخن ور نہ ملے گا
- کتاب : Tahreek Silver Jubilee Number (Pg. 412)
- Author : Gopal Mittal, Makhmoor Saeedi, Prem Gopal Mittal
- مطبع : Monthly Tahreek, 9, Ansari Market, Daryaganj,New Delhi-110002 (July, Aug., Sep. Oct. 1978,Volume No. 26,Issue No. 4,5,6,7,)
- اشاعت : July, Aug., Sep. Oct. 1978,Volume No. 26,Issue No. 4,5,6,7,
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.