تجلیاں ہیں کہ ان کا کوئی حساب نہیں
تجلیاں ہیں کہ ان کا کوئی حساب نہیں
نگاہ شوق ہے اور دیکھنے کی تاب نہیں
جنون عشق میں اہل طلب سے ہوتا ہے
وہ اک گناہ جو مستوجب عذاب نہیں
جہاں پہ ذہن ہی مفلوج ہو کے رہ جائے
اسے کچھ اور ہی کہئے وہ انقلاب نہیں
سمجھنا چاہیں جسے اور سمجھ میں آ نہ سکے
تو پھر وہ زندگی کیا ہے اگر سراب نہیں
کرم کی پھر بھی توقع تو ہے مجھے اس سے
یہ اور بات دعا مری مستجاب نہیں
اسے تو بزم ہی کہنا گناہ ہے زیدیؔ
وہ بزم جس میں کہ ساقی نہیں شراب نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.