تجدید عہد کر کسی سیمیں بدن کے ساتھ
دلچسپ معلومات
نذر حافظ (مارچ 1928 ء)
تجدید عہد کر کسی سیمیں بدن کے ساتھ
یعنی لٹا شباب شراب کہن کے ساتھ
وابستۂ بہار ہو خود مثل رنگ و بو
یوں زندگی گزار کسی گل بدن کے ساتھ
ہاں اے مغنیہ کوئی مدھم سا راگ چھیڑ
یعنی ملا رباب دل پر محن کے ساتھ
ساقی پلا شراب زکوٰۃ شباب دے
ہاں پھر کوئی مذاق دل پر محن کے ساتھ
دل چاہتا ہے پھر کوئی بہکا ہوا سا تیر
پھر کھینچ لے کمان اسی بانکپن کے ساتھ
زاہد یہ تلخ گفتگو یہ سن ہزار حیف
ظالم گزار دی کسی شیریں دہن کے ساتھ
طرفہ ستم ہیں چرخ کی یہ آزمائشیں
وہ بھی شریک غم ہیں دل پر محن کے ساتھ
محروم التفات نہیں چھیڑ ہے مراد
دل کو بھی لاگ ہے نگہ پر فتن کے ساتھ
طالبؔ مجھی سے پوچھنا طالبؔ تو کون ہے
ہنس دینا پھر کسی کا عجب بھولے پن کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.