تجدید ہو وفا کی قرینے نہیں رہے
یادوں کے قیمتی وہ خزینے نہیں رہے
جن نرم راستوں سے تو اترا تھا دل میں دوست
سوچوں میں اب وہ مخملی زینے نہیں رہے
یہ بندگان خاص کا ہی صرف وصف تھا
ہو علم جن کو ہضم وہ سینے نہیں رہے
اترا تھا ایک چاند مرے دل میں جن سے اب
چاہت کی رہگزر میں وہ زینے نہیں رہے
طے ہوتے تھے حیا سے محبت کے مرحلے
اب وہ محبتوں میں قرینے نہیں رہے
کیوں واپسی کے تم نے وسیلے جلا دئے
ساحل پہ لوٹنے کو سفینے نہیں رہے
روشن تھے تیرے نقش قدم سے جو جان من
آنکھوں سے دل تلک وہی زینے نہیں رہے
کیوں شمسہؔ زندگی میں محرم ٹھہر گیا
حالانکہ سوگ کے تو مہینے نہیں رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.